Sufinama

ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

عزیز وارثی دہلوی

ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

عزیز وارثی دہلوی

MORE BYعزیز وارثی دہلوی

    ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    اور آپ کی بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    ہر شے سے کنارا بھی اور انجمن آرا بھی

    کیا آپ کی ہستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    بت خانے میں دن کاٹا میخانے میں شب گزری

    نشہ ہے نہ مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    یہ دور صنم پرور ہر شخص یہاں آذر

    صحرا ہے نہ بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    وہ محفل رنداں ہو یا بزم سخنداں ہو

    احباب پرستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    زاہد کی سبک فطرت رندوں پہ ہمیشہ سے

    آوازہ ہی کستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    احباب کی آنکھوں میں جو انس کی ناگن ہے

    احباب کو ڈستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    اک جنس کدورت تھی جو پہلے ہی سستی تھی

    اب اور بھی سستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    دنیا سے عزیزؔ اس کی ہوتی ہے محبت بھی

    دنیا جسے ڈستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عزیز (Pg. 120)
    • Author : عزیز وارثی
    • مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے