ہر ایک جلوہ ہے مشتاق دل ربائی میں
ہر ایک جلوہ ہے مشتاق دل ربائی میں
یہ کیسی لوٹ ہے یا رب تری خدائی میں
بھڑک رہے ہیں ہر اک سمت طور کے شعلے
کمال ہے یہ تیری شان خود نمائی میں
بیاد مست نگاہی چشم پیتا ہوں
بھری ہے مے جو مرے جام پارسائی میں
وہیں پہ ڈوب کے دل رہ گیا خدا کی قسم
اٹھی جو موج کہیں بحر دل ربائی میں
ادھر تو آنکھوں میں آنسو ادھر خیال میں وہ
بڑے مزے سے کٹی زندگی جدائی میں
چھپا ہوا کہیں کعبہ بھی بت کدہ میں تھا
خدا ملا ہے مجھے بت کی آشنائی میں
وہی زمانہ میں قیصرؔ بنا خدا کی قسم
کہ جس نے عمر گزاری تیری گدائی میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 207)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.