ہر نفس ان کی بات کی جائے
ہر نفس ان کی بات کی جائے
یوں بسر اب حیات کی جائے
بجھ رہے ہیں چراغ اشکوں کے
کیسے تابندہ رات کی جائے
تشنگی کا یہی تقاضہ ہے
چشم ساقی سے بات کی جائے
اہتمام سفر بھی لازم ہے
کچھ تو فکر نجات کی جائے
اپنے ہی غم پہ تبصرہ نہ کروں
کیوں زمانے کی بات کی جائے
زیست کا لطف جب ہے اے صادقؔ
صرف توصیف ذات کی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.