ہر طرف تھی گونج تری قول کی اذکار میں
ہر طرف تھی گونج تری قول کی اذکار میں
ابتدا روشن ہوئی تھی صرف اک اظہار میں
جلوۂ حق میں نظر ہے حق پہ پردہ ہے بشر
خاک بھی رقصاں ہوئی ہے عرصۂ اسرار میں
تشنگی رحمت سے گونجی لب تھے خاموشی کے گھر
نور کی لہریں اٹھی تھیں گوشۂ اذکار میں
حرف حق جو تو نے بولا کانپ اٹھا ہر جگر
لرزشیں تقدیر کی بھی تھیں تری افکار میں
قلب میں گونجی صدائیں لفظ الہام و نظر
روشنی محدود نہ ہو صرف اک مینار میں
قدسیت کے جلووں نے جب رقص فرمایا میاں
طور ہستی ڈھہ گیا بس اک تصور کار میں
نقش ایسا اپنی تحریروں میں امجدؔ چھوڑ دے
شمع کی مانند ہو تابش ترے اشعار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.