ہم اس کوچے کو جذب شوق کی منزل سمجھتے ہیں
ہم اس کوچے کو جذب شوق کی منزل سمجھتے ہیں
در جاناں کے ہر ذرہ کو اپنا دل سمجھتے ہیں
ابھرنا ڈوبنے کو عشق میں اے دل سمجھتے ہیں
یہ وہ دریا ہے جس کی تہ کو ہم ساحل سمجھتے ہیں
تڑپتی خاک پر جوش جہاں دکھلائی دیتی ہے
ہم اس کو ذوق بیتابی میں اپنا دل سمجھتے ہیں
سفر دشوار ہے ملک عدم کا ناتوانی سے
ترے بیمار ہر کروٹ کو اک منزل سمجھتے ہیں
حباب آسا جنہیں بحر فنا سے پار اترنا ہے
بھنور کو اپنی کشتی موج کو ساحل سمجھتےہیں
صدائے درد وغم ان کے لئے ہے نغمہ عشرت
وہ نالوں کو ہمارے رونق محفل سمجھتے ہیں
لحد سے اٹھ کے پہنچیں گے تماشا دیکھنےوالے
جو میدان قیامت کو تری محفل سمجھتے ہیں
جو مرکر پار اترنے والے ہیں دریائے ہستی سے
جنازہ کو وہ کشتی قبر کو ساحل سمجھتے ہیں
لیے ہیں سر وہ زانو پر ہمارا دم نکلتا ہے
ہم اس کو زندگی بھر کا شفق حاصل سمجھتے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 171)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.