دل میں عکس مصحف رخسار جاناں دیکھیے
دل میں عکس مصحف رخسار جاناں دیکھیے
اک نئی صورت سے اترا ہے یہ قرآں دیکھیے
چشم بینا سے خدائی بھر کے ساماں دیکھیے
ساری دنیا صاف تل بھر میں نمایاں دیکھیے
ہے قیامت شمع بے فانوس ہونا آپ کا
گل نہ ہوجائے چراغ بزم امکاں دیکھیے
اس نے دیوانہ سمجھ کر حشر میں بخشا مجھے
کام آیا ہے کہاں چاک گریباں دیکھیے
پردہ بڑھتے بڑھتے آخر پردہ در ہو جائے گا
چھپتے چھپتے ہوں گے آپ اک دن نمایاں دیکھیے
مسکرایا میں جو کلیوں کی قبائیں دیکھ کر
ہنس کے پھولوں نے کہا اپنا گریباں دیکھیے
میری تسکیں ہو نہ ہو بات آپ کی رہ جائے گی
درد دل گو دیکھنے کی شے نہیں ہاں دیکھیے
خانہ مفلس میں جیسے جلتے دیکھے ہوں چراغ
یوں ستارے شام غم کے ہیں نمایاں دیکھیے
چھالے کہتے ہیں لہو رو رو کے غربت پر مری
اور آگے کیا دکھاتا ہے بیاباں دیکھیے
رہ گیا تھا میرے ارمانوں سے جو لپٹا ہوا
دل کے ٹکڑوں میں کہیں ہوگا وہ پیکاں دیکھیے
گلشن ہستی دو رنگی کا مرقع ہے شفقؔ
گل کو خنداں دیکھ کر شبنم کو گریاں دیکھیے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 172)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.