Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ایک ایسی بھی تجلی اس دل مضطر میں ہے

حسن نواز شاہ

ایک ایسی بھی تجلی اس دل مضطر میں ہے

حسن نواز شاہ

MORE BYحسن نواز شاہ

    ایک ایسی بھی تجلی اس دل مضطر میں ہے

    مہر جس سے ماہ روشن اور چمک اختر میں ہے

    اس لیے بھی لازم و ملزوم ہے یہ سنگ و سر

    کچھ مرے سر میں ہے سودا اور کچھ پتھر میں ہے

    ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اپنے دیں سے شیخ و برہمن

    جانے کیا اعجاز اس چشم پری پیکر میں ہے

    مہ وش ارض و سماں میں آج تک محبوس ہوں

    آج تک میری صدا اس گنبد بے در میں ہے

    یہ سبھی فیضان چشم مست کا ہے زاہدو

    جو سبو میں ہے جو پیمانوں میں ہے ساگر میں ہے

    خاک ون میں چھانتا ہے جس کو کہتے تھے مگر حسنؔ

    کہہ دیا کس نے کہ وہ دیوانہ اپنے گھر میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے