میں اس عالم میں آ پہنچا تمہارے درد ہجراں سے
میں اس عالم میں آ پہنچا تمہارے درد ہجراں سے
کبھی طوفاں ہے کشتی سے کبھی کشتی ہے طوفاں سے
کرم میں بھی ستم کا ذوق کر لیتا ہوں یوں پیدا
میں اکثر چاک دل سیتا ہوں ان کی نوک مژگاں سے
نشیمن جل چکا ہے بجلیاں اب کیوں چمکتی ہیں
کوئی تنکا بچہ ہے کیا ابھی جشن چراغاں سے
جگر ٹکڑے گریباں چاک نشتر آنکھ اور در میں
متاع زندگی نکلے ہیں یہ وحشی کے ساماں سے
اسیروں کی رہائی کی خبر آئی جو زنداں میں
لپٹ کر رو دیے قیدی در و دیوار زنداں سے
اگر آباد کرنا ہو کسی ویران گلشن کو
ذرا سی خاک دیوانہ بھی لے آنا بیاباں سے
حسنؔ بس حسن جاناں ہی ہے مذہب دیون و ملت بھی
نہ ہندو سے غرض ہم کو نہ مطلب ہے مسلماں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.