سمندر میں سفینے جا رہے ہیں
سمندر میں سفینے جا رہے ہیں
کدھر پانی اڑاتے جا رہے ہیں
کہیں رستے میں سورج مر گیا ہے
وقوعے پر اندھیرے جا رہے ہیں
جہاں لڑکے اکھٹے بیٹھتے تھے
وہیں اب چند بوڑھے جا رہے ہیں
خیالوں میں کئی دریا رواں ہیں
سفر پر لوگ پیاسے جا رہے ہیں
ندی دریا کے اندر بہہ رہی ہے
کنار اندر کنارے جا رہے ہیں
ابھی تک نیند میں ڈوبی ہیں غزلیں
مگر لفظوں کے گھوڑے جا رہے ہیں
حسنؔ صاحب ! کہ اب تک رہ نشیں ہیں
سر منزل پر کارے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.