Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سمندر میں سفینے جا رہے ہیں

حسن نواز شاہ

سمندر میں سفینے جا رہے ہیں

حسن نواز شاہ

MORE BYحسن نواز شاہ

    سمندر میں سفینے جا رہے ہیں

    کدھر پانی اڑاتے جا رہے ہیں

    کہیں رستے میں سورج مر گیا ہے

    وقوعے پر اندھیرے جا رہے ہیں

    جہاں لڑکے اکھٹے بیٹھتے تھے

    وہیں اب چند بوڑھے جا رہے ہیں

    خیالوں میں کئی دریا رواں ہیں

    سفر پر لوگ پیاسے جا رہے ہیں

    ندی دریا کے اندر بہہ رہی ہے

    کنار اندر کنارے جا رہے ہیں

    ابھی تک نیند میں ڈوبی ہیں غزلیں

    مگر لفظوں کے گھوڑے جا رہے ہیں

    حسنؔ صاحب ! کہ اب تک رہ نشیں ہیں

    سر منزل پر کارے جا رہے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے