گل حریف تری زلف کی پناہ میں ہے
عجب چراغ رقابت شب سیاہ میں ہے
دو آتشہ ہے یہ شعلہ جو میری آہ میں ہے
کہ میرے ساتھ مرا خواب قتل گاہ میں ہے
کہیں اسے ہی نہ کہتے ہوں صور اسرافیل
عجیب شور قیامت دل تباہ میں ہے
اثر نہ ہو کسی صحرا نورد کا ان پر
یہ اضطراب مسلسل جو مہر و ماہ میں ہے
فصیل چشم پہ کتنے چراغ روشن ہیں
کوئی تو ہے جو ابھی دل کی خانقاہ میں ہے
سنبھل کے تیر چلا دل پہ لگ نہ جائے کہیں
یہ ایک تیرا سپاہی مری سپاہ میں ہے
کچھ اور ہے تو کبھی سامنے وہ لے آئیں
یہ عرش و فرش تو کب سے مری نگاہ میں ہے
اڑی ہوئی ہیں ہوا کی ہوائیاں بھی جمالؔ
کہ اک چراغ ابھی تک مری پناہ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.