Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اشک سب زخم کھرچ کر نکل آئے ہیں مرے

حسیب جمال

اشک سب زخم کھرچ کر نکل آئے ہیں مرے

حسیب جمال

MORE BYحسیب جمال

    اشک سب زخم کھرچ کر نکل آئے ہیں مرے

    میں تو سمجھا تھا رفوگر نکل آئے ہیں مرے

    دیکھیے آپ کی خاطر میں نے کیا کیا نہ کیا

    پاؤں چادر سے بھی باہر نکل آئے ہیں مرے

    وہ جو کہتا تھا کہ پیغام نہیں ملتے مجھے

    اس کے آنگن سے کبوتر نکل آئے ہیں مرے

    کیسے انکار ہو جب قالو بلیٰ کی صورت

    دستخط بھی سر محشر نکل آئے ہیں مرے

    وہ جو آتش زدہ الفاظ ادا کر نہ سکا

    آبلے بن کے زباں پر نکل آئے ہیں مرے

    ان کو شاید نہیں اندازہ ریاضت کا مری

    کر کو لگتا ہے کہ اب پر نکل آئے ہیں مرے

    سوچتا ہوگا فلک دیکھ کے پرواز بشر

    یہ زمیں زاد برابر نکل آئے ہیں مرے

    کس کی آواز پہ لبیک کہا میں نے جمالؔ

    خود بہ خود پاؤں سفر پر نکل آئے ہیں مرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے