قسم خدا کی تجھے بس خدا نہیں سمجھا
قسم خدا کی تجھے بس خدا نہیں سمجھا
وگرنہ اس کے سوا اور کیا نہیں سمجھا
عجب ہے تجھ سے بچھڑ کے نکھر گیا ہوں میں
خزاں میں پھول یہ کیسے کھلا نہیں سمجھا
اسی لیے تو مجھے مشکلوں نے گھیر لیا
جہاں پہ تھا میں وہاں کی ہوا نہیں سمجھا
تمام عمر رہے گا یہ رنج ساتھ مرے
کہ میری بات کوئی دوسرا نہیں سمجھا
وہ جس کے بعد ہر اک غم خوشی میں ڈھل جائے
میں زندگی کا وہی مرحلہ نہیں سمجھا
تو پوچھتا ہے کہ خاموش گفتگو کیا ہے
تو دل سے دل کا یہی رابطہ نہیں سمجھا
جمالؔ اس نے اگر کہہ دیا تو کیا لڑنا
وہ کون ہے جو ہمیں سر پھرا نہیں سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.