خانہ بدوش ہیں نہ ہی دامن دریدہ لوگ
خانہ بدوش ہیں نہ ہی دامن دریدہ لوگ
چہروں کو دیکھ ہم ہیں مسافت کشیدہ لوگ
چشمے ابل پڑے ہیں جو صحرا میں جا بجا
دو چار دن رہے تھے یہاں آب دیدہ لوگ
پرواز کی سکت نہ سہی تجربہ تو ہے
ممکن ہے کام آئیں کہیں پر بریدہ لوگ
تعبیر کچھ بتاؤ کہ تدبیر کر سکوں
خوابوں میں آ رہے ہیں کئی برگزیدہ لوگ
ان کی نظر میں ہیچ ہے یہ وسعت فلک
بیٹھے ہیں بزم یار میں جو سر خمیدہ لوگ
اب تو حسد کا ساز ہے اور نفرتوں کے گیت
اب تو ہیں خال خال یہاں خوش عقیدہ لوگ
مانا جمالؔ جذبۂ کامل ہے تیرے پاس
چلتے ہیں راہ عشق پہ لیکن چنیدہ لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.