کیا کروں کس سے کہوں دل ہاتھ سے جاتا رہا
کیا کروں کس سے کہوں دل ہاتھ سے جاتا رہا
سو بہ سو ڈھونڈا پھرا لیکن نہ کچھ پاتا رہا
مسجد و مندر کلیسا کی بھی چھانا خاک کو
ہر کجا ڈھونڈا نہ پایا بہت گھبراتا رہا
قرعۂ فال منجم میں کتابوں میں کہاں
اسم خوانی ورق گردانی میں جھنجھلاتا رہا
کر دیا تشہیر نوٹس عشق نے رسوا کیا
عرش ان گستاخیوں سے بس کہ لرزتا رہا
نیر اعظم تحیر میں ہوا پیش خدا
یک بشر اہل زمیں بے چپن غم کھاتا رہا
شوخ ہے گستاخ ہے واللہ عالم بالصواب
نہ فرشتوں کو خبر ہے کیوں یہ چلاتا رہا
خیر مقدم خوش خرام خود ہوئے جلوہ نما
میں ہوا قربان وہ نغمہ انا گاتا رہا
مسکرا کر ناز سے دزدی نظر دیکھا مجھے
میں ہوا ان میں فنا بس وہ نظر آتا رہا
میں ہوا اس میں فنا وہ مجھ میں جلوہ گر ہوا
ہو کے خود حسن حسیںؔ دیدار دکھلاتا رہا
- کتاب : مناجات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.