واہ ساقیا تیرا مے کدہ آباد ہے آباد ہے
واہ ساقیا تیرا مے کدہ آباد ہے آباد ہے
اور بادہ خواروں کے لئے ہر دم مبارک باد ہے
یہ بادہ کیا اک نار ہے من و تو سے اس کی خار ہے
اک جرعہ نے فوراً مجھے اب کر دیا برباد ہے
ایسا فنا کی آگ میں جل کر فنا ہی ہو رہا
نہ میں رہا نہ کچھ میرا باقی نہ مجھ کو یاد ہے
سر مو نہیں باقی رہا اب تو ہی تو ہر آن میں
تو تو کے کہنے سے بھی یہ بندہ تیرا آزاد ہے
پس کچھ نہیں ہوں کون ہوں اور کیا ہوں کیسے ہوں کہاں
یہ تجھ بنا اب کون ہے اور کس کا یہ ارشاد ہے
نہ تھا کبھی نہ ہوں ابھی نہ ہوں گا میں پھر پھر کبھی
نہ خاک ہے نہ آب ہے نہ آتش و نہ باد ہے
پس ہوں اگر تو عیب ہوں جز عیب کے اور کچھ نہیں
بس عیب میرا نام ہے اور عیب کی بنیاد ہے
کیا شاد ہے کیا شاد ہے نہ کم ہے نہ ایزاد ہے
آباد نہ برباد نہ محتاج نہ آزاد ہے
کہو رے حسیںؔ اب کون ہے کیا پھر تو ہووے گا کبھی
کر توبہ اپنی توبہ سے توبہ تیری الحاد ہے
- کتاب : مناجات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.