حشر میں دیکھا جو آمادۂ فریاد مجھے
حشر میں دیکھا جو آمادۂ فریاد مجھے
ہنس کے بولے کہ ترے ہاتھ ہے عزت میری
آفت ہے طلب اے دل ناشاد کسی کی
سب کچھ کرے انسان نہ کرے یاد کسی کی
وہ زلف مشک بو کیا جانے کیا ہے
تری خوشبو صبا کیا جانے کیا ہے
ہم تو اے درد نہ منت کش درماں ہوں گے
اور ہی ہوں گے جو شرمندۂ احساں ہوں گے
سر جدا ہو گا تو ہم ہوں گے سبک دوش کمالؔ
دہن زخم سے قاتل کے ثنا خواں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.