Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حشر میں دیکھا جو آمادۂ فریاد مجھے

کمال عظیم آبادی

حشر میں دیکھا جو آمادۂ فریاد مجھے

کمال عظیم آبادی

MORE BYکمال عظیم آبادی

    حشر میں دیکھا جو آمادۂ فریاد مجھے

    ہنس کے بولے کہ ترے ہاتھ ہے عزت میری

    آفت ہے طلب اے دل ناشاد کسی کی

    سب کچھ کرے انسان نہ کرے یاد کسی کی

    وہ زلف مشک بو کیا جانے کیا ہے

    تری خوشبو صبا کیا جانے کیا ہے

    ہم تو اے درد نہ منت کش درماں ہوں گے

    اور ہی ہوں گے جو شرمندۂ احساں ہوں گے

    سر جدا ہو گا تو ہم ہوں گے سبک دوش کمالؔ

    دہن زخم سے قاتل کے ثنا خواں ہوں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے