فلک پر جو شمس و قمر دیکھتے ہیں
فلک پر جو شمس و قمر دیکھتے ہیں
تو ہم اپنا داغ جگر دیکھتے ہیں
سنا ہے یہ جب سے وہ ہیں آنے والے
تو پھر پھر کے دیوار و در دیکھتے ہیں
وہ آئینہ کے روبرو محو صورت
ادھر دیکھتے ہیں ادھر دیکھتے ہیں
شفق ان کی آنکھوں میں کیا جلوہ گر ہے
کہ شام و سحر دوپہر دیکھتے ہیں
نزاکت کی حد ہے کہ ہر ہر قدم پر
وہ چلنے سے پہلے کمر دیکھتے ہیں
نہ مرتے ہیں بت پر نہ حوروں پہ زاہد
تماشا صنم کا مگر دیکھتے ہیں
کلیسا ہو کعبہ ہو یا طور سینا
سب اس کے ہی جلوہ کا گھر دیکھتے ہیں
وہی ہے حسیرؔ آپ کہتے ہیں سب سے
جسے کو بکو در بدر دیکھتے ہیں
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 101)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.