ضیائے مہر ہے نور قمر ہے
ضیائے مہر ہے نور قمر ہے
جمال یار ہر سو جلوہ گر ہے
سرشک شوق کے رتبے ہیں عالی
کہ ان سے آستین حسن تر ہے
نہیں اک دل ہی بیتاب غم ہجر
کہ حال جاں بھی کچھ نوع دگر ہے
چلے ہیں پھوڑنے کو سر کہاں ہم
کہ اس در تک بھلا کس کا گزر ہے
ہے زاہد کو بھی فکر ترک دنیا
غرض یاں رنج سے کس کو مفر ہے
دل مضطر کو ڈھونڈو اس گلی میں
وہیں ہوگا کہیں موجود اگر ہے
وظیفے سب چھٹے اک نام تیرا
دعائے شام ہے ورد سحر ہے
بظاہر بے خبر ہے عقل حسرتؔ
حقیقت میں اسے سب کچھ خبر ہے
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 194)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.