Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پردے سے اک جھلک جو وہ دکھلا کے رہ گئے

حسرت موہانی

پردے سے اک جھلک جو وہ دکھلا کے رہ گئے

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    پردے سے اک جھلک جو وہ دکھلا کے رہ گئے

    مشتاق دید اور بھی للچا کے رہ گئے

    گم کردہ راہ عشق فنا کیوں نہ ہو گیا

    احساں جو اس پہ خضر و مسیحا کے رہ گئے

    آئینے میں وہ دیکھ رہے تھے بہار حسن

    آیا مرا خیال تو شرما کے رہ گئے

    جب عاشقوں سے صدمۂ ہجراں نہ اٹھ سکا

    آخر کو ایک روز وہ سم کھا کے رہ گئے

    جب وہ چھٹا تو کچھ نہ رہا دل میں اک مگر

    داغ فراق اس گل رعنا کے رہ گئے

    ملنے کی ان سے ایک بھی صورت نہ بن پڑی

    سارے مسودے دل دانا کے رہ گئے

    بے باک تھا زبسکہ مرا اضطراب شوق

    شرما کے وہ کبھی کبھی جھنجھلا کے رہ گئے

    دل کی لگی بجھا بھی وہ سکتے تو بات تھی

    یہ کیا ہوا کہ آگ ہی بھڑکا کے رہ گئے

    آئے بھی وہ چلے بھی گئے وہ مثال برق

    دل ہی میں حوصلے دل شیدا کے رہ گئے

    کیا دل میں آ گئی جو ز راہ کمال رحم

    دعویٰ وہ میرے قتل کا فرما کے رہ گئے

    پہلے تو خون میرا بہایا خوشی خوشی

    پھر کیا وہ خود ہی سوچے کہ پچھتا کے رہ گئے

    دعویٰٔ عاشقی ہے تو حسرتؔ کرو نباہ

    یہ کیا کہ ابتدا ہی میں گھبرا کے رہ گئے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 195)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے