Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا

حسرت موہانی

بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا

    اب تو اظہار محبت برملا ہونے لگا

    عشق سے پھر خطرۂ ترک وفا ہونے لگا

    پھر فریب حسن سرگرم ادا ہونے لگا

    کیا کہا میں نے جو ناحق تم خفا ہونے لگے

    کچھ سنا بھی یا کہ یوں ہی فیصلہ ہونے لگا

    اب غریبوں پر بھی ساقی کی نظر پڑنے لگی

    بادۂ پس خوردہ ہم کو بھی عطا ہونے لگا

    میری رسوائی سے شکوہ ہے یہ ان کے حسن کو

    اب جسے دیکھو وہ میرا مبتلا ہونے لگا

    یاد پھر اس بے وفا کی ہر گھڑی رہنے لگی

    پھر اسی کا تذکرہ صبح و مسا ہونے لگا

    کچھ نہ پوچھو حال کیا تھا خاطر بیتاب کا

    ان سے جب مجبور ہو کر میں جدا ہونے لگا

    شوق کی بیتابیاں حد سے گزر جانے لگیں

    وصل کی شب وا جو وہ بند قبا ہونے لگا

    کثرت امید بھی عیش آفریں ہونے لگی

    انتظار یار بھی راحت فزا ہونے لگا

    غیر سے مل کر انہیں ناحق ہوا میرا خیال

    مجھ سے کیا مطلب بھلا میں کیوں خفا ہونے لگا

    قید غم سے تیرے جاں آزاد کیوں ہونے لگی

    دام گیسو سے ترے دل کیوں رہا ہونے لگا

    کیا ہوا حسرتؔ وہ تیرا ادعائے ضبط غم

    دو ہی دن میں رنج فرقت کا گلا ہونے لگا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 204)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے