شب فرقت میں یاد اس بے خبر کی بار بار آئی
شب فرقت میں یاد اس بے خبر کی بار بار آئی
بھلانا ہم نے بھی چاہا مگر بے اختیار آئی
ترے فیض کرم سے دین کے دریا میں جوش آیا
ترے یمن قدم سے باغ ایماں میں بہار آئی
تری محفل سے اے پیر مغان عاشقی اکثر
مشیخت نے نواز آئی فضیلت میگسار آئی
امیدیں تجھ سے تھیں وابستہ لاکھوں آرزو لیکن
بہت ہو کر تری درگاہ سے بے اعتبار آئی
الٰہی رنگ یہ کب تک رہے گا ہجر جاناں میں
کہ روز بے دلی گزرا تو شام انتظار آئی
تری بے اعتنائی کو یہ آخر کیا خیال آیا
جو میری پرسش غم کو بچشم اشک بار آئی
نہ ہاتھ آیا بجز رنج و بلا کچھ عشق حسرتؔ کو
دیار حسن کی آب و ہوا نا سازگار آئی
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 225)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.