نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا
وہ کیا قدر جانیں دل عاشقاں کی
نہ عالم نہ فاضل نہ دانا نہ بینا
یہ کیا کفر نعمت ہے اے شیخ آخر
کہ برسات میں بھی پلانا نہ پینا
وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں جو دل میں
تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینہ
بہا دیں وہاں خون اپنا جہاں ہم
ترے حسن کا گرتے دیکھیں پسینا
یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے
گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینہ
بہار آئی سب شادماں ہیں مگر ہم
یہ دن کیسے کاٹیں گے بے جام و مینا
جدا جب کہ ہیں تجھ سے اے راحت جاں
ہمارا برابر ہے جینا نہ جینا
مٹے عیب سب عشق بازی میں حسرتؔ
نہ بغض و حسد ہے نہ غصہ نہ کینہ
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 233)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.