Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

محبت کے عوض رہنے لگے ہر دم خفا مجھ سے

حسرت موہانی

محبت کے عوض رہنے لگے ہر دم خفا مجھ سے

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    محبت کے عوض رہنے لگے ہر دم خفا مجھ سے

    کہو تو ایسی کیا سرزد ہوئی آخر خطا مجھ سے

    ملیں بھی وہ تو کیونکر آرزو بر آئے گی دل کی

    نہ ہوگا خود خیال ان کو نہ ہوگی التجا مجھ سے

    قرار آتا نہیں دل کو کسی عنوان پہلو میں

    ہوا ہے آشنا جب سے وہ کافر ماجرا مجھ سے

    غنیمت ہے جہان عاشقی میں ذات دونوں کی

    کہ نام جور قائم تم سے ہے رسم وفا مجھ سے

    فلک سے بھی ہے کیا بڑھ کر بلندی بام جاناں کی

    یہ پوچھا کرتی ہے اکثر مری آہ رسا مجھ سے

    مگر سیر چمن کو آج وہ پھر آنے والے ہیں

    ابھی کچھ کہہ رہی تھی کان میں باد صبا مجھ سے

    محبت بھی عجب شے ہے کہ با وصف شناسائی

    نہیں ہوتی مخاطب وہ نگاہ آشنا مجھ سے

    سکون قلب کی امید اب کیا ہو کہ رہتی ہے

    تمنا کی دو چار اک ہر گھڑی برق بلا مجھ سے

    تقاضہ ہے یہی خوئے نیاز عشق بازی کا

    نہ ہوگا اس سراپا ناز کا حسرتؔ گلا مجھ سے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 254)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے