خانقہ سے تا در پیر مغاں لے جائے گا
خانقہ سے تا در پیر مغاں لے جائے گا
دل کہاں سے مجھ کو لایا ہے کہاں لے جائے گا
اب تو فرقت میں تڑپنا بھی نہیں ممکن کہ تو
میری تاثیر محبت پر گماں لے جائے گا
عاشقوں کے ہوں گے راہ یار میں کیا کیا ہجوم
شوق جن کو کارواں در کارواں لے جائے گا
جس قدر چاہیں چھپا کر دل کو ہم رکھیں مگر
جب وہ آئے گا تو اک دن ناگہاں لے جائے گا
ہم ضعیفان محبت کا پہنچنا تھا محال
منزل مقصود تک وہ نوجواں لے جائے گا
قدر ہوگی میرے ضبط شوق کی اس دم عیاں
جب منا کر خود مجھے وہ جان جاں لے جائے گا
ان کی محفل میں جسے لے جائے گا بخت رسا
کامیاب و کامران و شادماں لے جائے گا
عشق نقد جاں کے بدلے حسن کے بازار سے
مفت گویا درد کی جنس گراں لے جائے گا
رائیگاں حسرتؔ نہ جائے گا مرا مشت غبار
کچھ زمیں لے جائے گی کچھ آسماں لے جائے گا
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 260)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.