عاشقوں سے ناروا ہے ہے وفائی آپ کی
عاشقوں سے ناروا ہے ہے وفائی آپ کی
حد سے بڑھ جائے نہ شان کج ادائی آپ کی
آرزو کے دل پہ آئیں گی نہ کیا کیا آفتیں
در پیے انکار ہے ناآشنائی آپ کی
خوبرو ہیں آپ مانا ہم نے پھر بھی اس قدر
دیکھیے اچھی نہیں ہے خود ستائی آپ کی
رہ گئی اہل ہوس میں یادگار حسن و عشق
ناز برداری ہماری دلربائی آپ کی
مجھ سے اکثر یہ کہا کرتا ہے وہ مخمور ناز
دیکھیے نبھتی ہے کب تک پارسائی آپ کی
اک ہمیں تو کچھ نہیں ہیں آپ کے طاعت گزار
تابع فرماں ہوئی ساری خدائی آپ کی
کیسے دیکھے کون دیکھے آپ کا نور جمال
جان جب ٹھہری ہوئی ہو رونمائی آپ کی
آپ کو آتا رہا میرے ستانے کا خیال
صلح سے اچھی رہی مجھ کو لڑائی آپ کی
برق کا اکثر یہ کہنا یاد آتا ہے مجھے
تنکے چنوانے لگی ہم سے جدائی آپ کی
عرض کر کے حال دل کس درجہ ہیں محجوب ہم
دیکھ کر غصے میں صورت تمتمائی آپ کی
شاہ جیلاں کے سوا مشکل کشا کے واسطے
کون کرتا اور حسرتؔ رہنمائی آپ کی
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 341)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.