آشنا ہو کر نظر نا آشنا کرنے لگے
آشنا ہو کر نظر نا آشنا کرنے لگے
ہم سے کیا دیکھا کہ تم پاس حیا کرنے لگے
رشک آیا ہے مجھے کیا کیا جب ان کے روبرو
مدعیٔ بیباک عرض مدعا کرنے لگے
حلقۂ اغیار میں بھی پا کے ان کو گرم لطف
ہم لب حسرت سے شور مرحبا کرنے لگے
اور تو کچھ بھی نہ ہم سے اس کے آگے بن پڑا
حسن خلق یار کی مدح و ثنا کرنے لگے
دل ربائی کا بھی کچھ کچھ ڈھب انہیں آنے لگا
بات مطلب کی اشاروں میں ادا کرنے لگے
کون کہتا ہے کہ ہم ہیں مائل ترک وفا
آپ ناحق اپنے دل کو بد مزا کرنے لگے
بھول کر حکم خدا یاد بتاں رہنے لگی
کیا تمہیں کرنا تھا حسرتؔ آہ کیا کرنے لگے
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 369)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.