نہ ہو اس کی خطا پوشی پہ کیوں ناز گنہگاری
نہ ہو اس کی خطا پوشی پہ کیوں ناز گنہگاری
نشان شان رحمت بن گیا داغ سیہ کاری
ستم تم چھوڑ دو میں شکوہ سنجی ہائے ناچاری
کہ فرض عین ہے کیش محبت میں رواداری
وفا سے دشمنی رکھ کر مرے دل کی طلب گاری
بہت مشکل ہے اس جنس گرامی کی خریداری
ہوئیں ناکامیاں بد نامیاں رسوائیاں کیا کیا
نہ چھوٹی ہم سے لیکن کوئے جاناں کی ہواداری
وہ دن اب یاد آتے ہیں کہ آغاز محبت میں
نہ چالاکی تجھے اے شوخ آتی ہے نہ عیاری
نہیں غم جیب و دامن کا مگر ہاں فکر ہے اتنی
نہ اٹھے گا مرے دست جنوں سے رنج بیکاری
نہ چھوڑا مرتے دم تک ساتھ بیمار محبت کا
قسم کھانے کے قابل ہے ترے غم کی وفاداری
نہ ان کو رحم آتا ہے نہ مجھ سے صبر ہے ممکن
کہیں آسان ہو یا رب محبت کی یہ دشواری
وفور اشک پیہم سے ہجوم شوق بے حد میں
مری آنکھوں سے ہے اک آبشار آرزو جاری
غضب رنگینیاں تھیں گریہ ہائے ابتدائی کی
ہوئی ہے جس سے دامان محبت پر یہ گل کاری
نہیں کھلتی مری نسبت تری اے حیلہ جو مرضی
کہ ہے اقرار دل جوئی نہ انکار ستم گاری
نہ کر اتنا ستم ہم درد مندوں پر کہ دنیا سے
مبادا اک قلم اٹھ جائے تہذیب وفاداری
رواں ہے قافلہ سوئے عدم ارباب محنت کا
گیا پہلے ہی دل اب جان مخزوں کی ہے تیاری
خوشی سے ختم کر لے سختیاں قید فرنگ اپنی
کہ ہم آزاد ہیں بیگانۂ رنج دل آزاری
نہ دیکھے اور دل عشاق پر پھر بھی نظر رکھے
قیامت ہے نگاہ یار کا حسن خبرداری
یہی عالم رہا گر اس کے حسن سحر پرور کا
تو باقی رہ چکی دنیا میں راہ و رسم ہشیاری
وہ جرم آرزو پر جس قدر چاہیں سزا دے لیں
مجھے خود خواہش تعزیر ہے ملزم ہوں اقراری
چلا برسات کا موسم نہ چھوٹے قید غم سے ہم
بڑی بے لطفیوں میں اب کی گزرا وقت میخواری
نسیمؔ دہلوی کو وجد ہے فردوس میں حسرتؔ
جزاک اللہ تیری شاعری ہے یا فسوں کاری
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 130)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.