Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ ہو اس کی خطا پوشی پہ کیوں ناز گنہگاری

حسرت موہانی

نہ ہو اس کی خطا پوشی پہ کیوں ناز گنہگاری

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    نہ ہو اس کی خطا پوشی پہ کیوں ناز گنہگاری

    نشان شان رحمت بن گیا داغ سیہ کاری

    ستم تم چھوڑ دو میں شکوہ سنجی ہائے ناچاری

    کہ فرض عین ہے کیش محبت میں رواداری

    وفا سے دشمنی رکھ کر مرے دل کی طلب گاری

    بہت مشکل ہے اس جنس گرامی کی خریداری

    ہوئیں ناکامیاں بد نامیاں رسوائیاں کیا کیا

    نہ چھوٹی ہم سے لیکن کوئے جاناں کی ہواداری

    وہ دن اب یاد آتے ہیں کہ آغاز محبت میں

    نہ چالاکی تجھے اے شوخ آتی ہے نہ عیاری

    نہیں غم جیب و دامن کا مگر ہاں فکر ہے اتنی

    نہ اٹھے گا مرے دست جنوں سے رنج بیکاری

    نہ چھوڑا مرتے دم تک ساتھ بیمار محبت کا

    قسم کھانے کے قابل ہے ترے غم کی وفاداری

    نہ ان کو رحم آتا ہے نہ مجھ سے صبر ہے ممکن

    کہیں آسان ہو یا رب محبت کی یہ دشواری

    وفور اشک پیہم سے ہجوم شوق بے حد میں

    مری آنکھوں سے ہے اک آبشار آرزو جاری

    غضب رنگینیاں تھیں گریہ ہائے ابتدائی کی

    ہوئی ہے جس سے دامان محبت پر یہ گل کاری

    نہیں کھلتی مری نسبت تری اے حیلہ جو مرضی

    کہ ہے اقرار دل جوئی نہ انکار ستم گاری

    نہ کر اتنا ستم ہم درد مندوں پر کہ دنیا سے

    مبادا اک قلم اٹھ جائے تہذیب وفاداری

    رواں ہے قافلہ سوئے عدم ارباب محنت کا

    گیا پہلے ہی دل اب جان مخزوں کی ہے تیاری

    خوشی سے ختم کر لے سختیاں قید فرنگ اپنی

    کہ ہم آزاد ہیں بیگانۂ رنج دل آزاری

    نہ دیکھے اور دل عشاق پر پھر بھی نظر رکھے

    قیامت ہے نگاہ یار کا حسن خبرداری

    یہی عالم رہا گر اس کے حسن سحر پرور کا

    تو باقی رہ چکی دنیا میں راہ و رسم ہشیاری

    وہ جرم آرزو پر جس قدر چاہیں سزا دے لیں

    مجھے خود خواہش تعزیر ہے ملزم ہوں اقراری

    چلا برسات کا موسم نہ چھوٹے قید غم سے ہم

    بڑی بے لطفیوں میں اب کی گزرا وقت میخواری

    نسیمؔ دہلوی کو وجد ہے فردوس میں حسرتؔ

    جزاک اللہ تیری شاعری ہے یا فسوں کاری

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 130)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے