وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں
وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں
آرزؤں سے پھرا کرتی ہیں تقدیریں کہیں
بے زبانی ترجمان شوق بے حد ہو تو ہو
ورنہ پیش یار کام آتی ہیں تقریریں کہیں
مٹ رہی ہیں دل سے یادیں روزگار عیش کی
اب نظر کاہے کو آئیں گی یہ تصویریں کہیں
التفات یار تھا اک خواب آغاز وفا
سچ ہوا کرتی ہیں ان خوابوں کی تعبیریں کہیں
تیری بے صبری ہے حسرتؔ خام کاری کی دلیل
گریۂ عشاق میں ہوتی ہیں تاثیریں کہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ دوئم (Pg. 101)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.