شکن جب سے دیکھی ہے ان کی جبیں پر
شکن جب سے دیکھی ہے ان کی جبیں پر
عجب صدمہ ہے جان اندوہ گیں پر
نہ چھوٹے گی اب دخت زر ہم سے ساقی
کریں گے عمل تیری رائے زریں پر
یہ جانیں ہیں عشاق کی یا ہے افشاں
پڑی ہے جو اس گیسوئے عنبریں پر
عجب اس کی خوشبو ہے کچھ روح پرور
وہ کوشش جو تھی اس تن نازنیں پر
کچھ آئی تو ہے ترک مے پر طبیعت
نہ مچلے جو رنگینیٔ ساتگیں پر
نہ کر ناصحا ضبط غم کی نصیحت
کہ ہے صبر دشوار جان حزیں پر
بہت ہم نے ڈھونڈا مگر مثل تیرا
نہ پایا کہیں اور روئے زمیں پر
مرے گریۂ خوں کی سب لالہ کاری
نمودار ہے دامن آستیں پر
ہوئی اس میں اک گرمیٔ شوق پیدا
پڑی جو نظر اس رخ آتشیں پر
تماشائے خوباں سے اتنا تغافل
صد افسوس اس زہد خلوت نشیں پر
نثار اس پہ حسرتؔ مری جان شیریں
تبسم جو ہے اس لب شکریں پر
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 171)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.