Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جفا کو وفا سمجھیں کب تک بھلا ہم

حسرت موہانی

جفا کو وفا سمجھیں کب تک بھلا ہم

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    جفا کو وفا سمجھیں کب تک بھلا ہم

    اب ایسے بھی ان کے نہیں مبتلا ہم

    عجب ہیں یہ راز و نیاز محبت

    خفا کیوں ہوئے وہ ہیں اس پر خفا ہم

    نہ شیرین و لیلیٰ نہ فرہاد و مجنوں

    زمانے میں اب ایک یا تم ہو یا ہم

    یہ کیا منصفی ہے کہ محفل میں تیری

    کسی کا بھی ہو جرم پائیں سزا ہم

    ترے جور کا ہے تقاضہ کہ دیکھیں

    ابھی کچھ دنوں اور راہ قضا ہم

    غریبوں سے کہتی ہے رحمت یہ ان کی

    کہ ہیں بینواؤں کے حاجت روا ہم

    تری راہ میں مر مٹیں بھی تو کیا ہے

    فنا ہو کے پائیں گے عیش بقا ہم

    تری خوئے برہم سے واقف تھی پھر بھی

    ہوئے مفت شرمندۂ التجا ہم

    امیری میں ہو یا فقیری میں حسرتؔ

    بہر حال ڈھونڈھیں گے ان کی رضا ہم

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 179)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے