جفا کو وفا سمجھیں کب تک بھلا ہم
جفا کو وفا سمجھیں کب تک بھلا ہم
اب ایسے بھی ان کے نہیں مبتلا ہم
عجب ہیں یہ راز و نیاز محبت
خفا کیوں ہوئے وہ ہیں اس پر خفا ہم
نہ شیرین و لیلیٰ نہ فرہاد و مجنوں
زمانے میں اب ایک یا تم ہو یا ہم
یہ کیا منصفی ہے کہ محفل میں تیری
کسی کا بھی ہو جرم پائیں سزا ہم
ترے جور کا ہے تقاضہ کہ دیکھیں
ابھی کچھ دنوں اور راہ قضا ہم
غریبوں سے کہتی ہے رحمت یہ ان کی
کہ ہیں بینواؤں کے حاجت روا ہم
تری راہ میں مر مٹیں بھی تو کیا ہے
فنا ہو کے پائیں گے عیش بقا ہم
تری خوئے برہم سے واقف تھی پھر بھی
ہوئے مفت شرمندۂ التجا ہم
امیری میں ہو یا فقیری میں حسرتؔ
بہر حال ڈھونڈھیں گے ان کی رضا ہم
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 179)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.