ہوش کی باتیں وہی کرتا ہے اکثر ہوش میں
ہوش کی باتیں وہی کرتا ہے اکثر ہوش میں
خود بھی جو محبوب ہو محبوب کی آغوش میں
ایک پہلو ہجر کا ہے ایک کروٹ وصل کی
فرق کیا ہے زندگی اور موت کی آغوش میں
ہاں وہی آغوش جو اک بزم در آغوش ہے
میں بہر عالم رہا کرتا ہوں اس آغوش میں
تم حقارت سے مجھے دیکھو نہ اپنی بزم میں
خار بھی رہتے ہیں اکثر پھول کی آغوش میں
کاش میرے ہم نفس بھی غور فرمائیں عزیزؔ
زندگی کا ہر نفس ہے موت کی آغوش میں
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 59)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.