Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہوش لازم ہے یہ مجمع عام ہے

میکش اکبرآبادی

ہوش لازم ہے یہ مجمع عام ہے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    ہوش لازم ہے یہ مجمع عام ہے

    بام ہے اے جلوہ افگن بام ہے

    کیوں بیاں کرتا ہے لذات سحر

    دیکھ اے رہرو ابھی تو شام ہے

    زیست میری اور یہ ایام فراق

    اے امید وصل تیرا کام ہے

    ہم کو ناکام محبت کیوں کہو

    مرگ ناکامی ہمارا کام ہے

    اب تو آ جاؤ کہ ہے صبح فراق

    اب تو آ جاؤ کہ میری شام ہے

    شاہدوں میں بھی اشارے ہم پہ ہیں

    عاشقوں میں بھی ہمارا نام ہے

    پردے والوں سے تغافل کا گلہ

    کیوں کروں جب لذت آلام ہے

    حادثات ہجر میں سر دے دیا

    واقعات دل کا سرانجام ہے

    بسملوں کا دل مگر دیکھا نہیں

    تیغ کو کہتے ہو خوں آشام ہے

    عاشقی اور عقل کی پابندیاں

    سچ یہ ہے میکشؔ تمہارا کام ہے

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 39)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے