Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کھنچے آتے ہیں زاہد مسجدوں سے سوئے مے خانہ

ابراہیم عاجزؔ

کھنچے آتے ہیں زاہد مسجدوں سے سوئے مے خانہ

ابراہیم عاجزؔ

MORE BYابراہیم عاجزؔ

    کھنچے آتے ہیں زاہد مسجدوں سے سوئے مے خانہ

    کسی کی چشم میگوں کا رہے گردش میں پیمانہ

    تو اپنے عشق میں ایسا بنا دے مجھ کو دیوانہ

    کہ آبادی سے وحشت ہو کروں آباد ویرانہ

    مرید پیر مے خانہ ہوئے قسمت سے اے ناصح

    نہ جھاڑیں شوق میں پلکوں سے ہم کیوں صحن مے خانہ

    جہان بیخودی میں مستیٔ وحدت جو لے جائے

    فرشتے لیں قدم میرے وہ ہوں میں رند مستانہ

    سنا ہے میں نے غواصان دریائے حقیقت سے

    وہ ہے بحر دو عالم میں در مکنون یکدانہ

    جناب عشق کی چشم عنایت نے جسے تاکا

    ہوا مرد یگانہ چھوٹے اس سے خویش و بیگانہ

    نظر آئے جو اک جلوہ ترا دیر برہمن میں

    تو ٹوٹے شیخ کا تقویٰ کہ قبلہ ہو صنم خانہ

    قبائے زندگی ہی تنگ ہے جب جسم انساں پر

    تو پھر کیا فائدہ رکھنے سے سر پر تاج شاہانہ

    پھنسے ہیں قدسیوں کے دل رہائی ہو نہیں سکتی

    کہ دام زلف ان کو ہو گیا زنجیر کا دانہ

    سراپا دے کے عاجزؔ نام کرنا عشق بازوں میں

    کہ مرنے پر ترا باقی رہے دنیا میں افسانہ

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 66)
    • Author : ابراہیم عاجز
    • مطبع : نامی پریس، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے