دل ہے وہی دل جس میں بھرا نور خدا ہو
دل ہے وہی دل جس میں بھرا نور خدا ہو
سر ہے وہی جو کعبۂ تسلیم و رضا ہو
اے سرو خراماں بتا دے مجھے کیا ہو
رفتار سے تیری جو قیامت نہ بپا ہو
بیمار محبت کی اگر لاکھ دوا ہو
ممکن ہی نہیں یہ کہ مسیحا سے شفا ہو
بیمار تپ عشق ہوں کب مجھ کو شفا ہو
جز وصل اگر لاکھ دوا اور دعا ہو
واللہ کہ تم حسن میں یوسف سے سوا ہو
ہے چاہ تمہاری مجھے پر تم جسے چاہو
کیا منزل مقصود کی دوری کو بتائے
جو خستہ رہ عشق میں ہو آبلہ پا ہو
غیروں میں نہ میں عرض تمنا سے رکوں گا
اغماض کرے وہ سر محفل کہ خفا ہو
عاجزؔ ہے عبث فکر معیشت میں پریشاں
ہوگا وہی آخر جو مقدر میں لکھا ہو
پہنچا دے پس مرگ میری خاک اڑا کر
کوچہ میں جو اس کے گزر اے باد صبا ہو
- کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 64)
- Author : ابراہیم عاجز
- مطبع : نامی پریس، لکھنؤ (1934)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.