نہ کرے ضبط اگر دیدۂ گریاں پیدا
نہ کرے ضبط اگر دیدۂ گریاں پیدا
بارش اشک سے ہو نوح کا طوفاں پیدا
آ کے دنیا میں سبھی کرتے ہیں ساماں پیدا
لے کے جاتے ہیں کفن ہوتے ہیں عریاں پیدا
کرتے ہیں شکوہ ترا گبر و مسلماں دونوں
کوئی تجھ سا نہیں غارت گر ایماں پیدا
رخ محبوب کا ہو دھیان جو تیرے دل میں
ہو گریباں ہی میں تیرے گلستاں پیدا
خلق کو چاہ نہ ہوتی کبھی تیرے ہوتے
اس زمانہ میں جو ہوتے مہ کنعاں پیدا
کس طرح عرش سے مضمون سخن ور لائے
فکر دنیا سے تو ہے طبع میں خلجاں پیدا
آ کے اس غم کدہ میں روتے ہیں سب اے عاجزؔ
ہوتے دیکھا ہے کہیں طفل کو خنداں پیدا
- کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 51)
- Author : ابراہیم عاجز
- مطبع : نامی پریس، لکھنؤ (1934)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.