گنج قاروں کو کریں خاک برابر نہ شمار
گنج قاروں کو کریں خاک برابر نہ شمار
عاشقوں کے لیے اکسیر ہے خاک دیار
روز روشن نہ ہو کیوں وصل میں شب تار
آپ کا روئے کتابی تو ہے نور الانوار
ورق برگ سمن پر قلم نرگس سے
نامہ اس گل کو جو لکھوں تو بخت گلزار
ناز عیسیٰ کو ہے اپنی مسیحائی پر
ان سے اچھا نہ ہوا کوئی تمہارا بیمار
دل صد چاک سے آئی یہ صدا کانوں میں
رہ تو سرگرم طلب راہ میں ہمت کو نہ ہار
عید سے بھی کہیں بڑھ کر ہے خوشی عالم میں
جب سے مشہور ہوئی ہے خبر آمد یار
آنے دو وصل کی شب خوب مزے لوٹیں گے
اب کی ہوگا نہیں اس سے فقط بوس و کنار
خط توام کی طرح ان سے لپٹ جائیں گے
ہم نہ مانیں گے کبھی لاکھ کریں وہ انکار
مسکن عاجزؔ مسکیں ہے براہیمؔ مقام
کعبہ کی طرح زیارت کریں آ کر زوار
- کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 58)
- Author : ابراہیم عاجز
- مطبع : نامی پریس، لکھنؤ (1934)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.