تجھے ساقیٔ پیر مغاں کی قسم وہ بادۂ ناب پلا دے مجھے
تجھے ساقیٔ پیر مغاں کی قسم وہ بادۂ ناب پلا دے مجھے
جو آب حیات کو مات کرے خضر رہ عشق بنا دے مجھے
کہتا ہوں یہ ان کے تصور سے اے دشمن ہستی وہمی
جب ٹھہرا میں اک موج رواں خط موج کی طرح مٹا دے مجھے
وہ مریض ہوں میں کہ مسیح نے آ مرا بشرہ ہی دیکھ جواب دیا
مرے درد کی کیا ہو ان سے دوا اس دکھ سے خدا ہی شفا دے مجھے
دم مرگ بھی اس کو نہیں دیکھا سوئے ملک عدم لئے شوق چلا
کاش اب بھی وہ آ کے کفن کو ہٹا اپنا رخسار دکھا دے مجھے
تری زلف دوتا ہی وہ دام بلا کسی طرح جو آ کر اس میں پھنسا
نہ ہوا وہ مرنے پر بھی رہا وہ ہے کون جو اس سے چھڑا دے مجھے
کوئی جا کے یہ کہہ دے ترا کشتہ سر راہ ہے کوچہ میں تیرے پڑا
دے رحم جو اس کے دل میں خدا وہی خاک میں آ کے ملا دے مجھے
مرے حال پر اب کر رحم خدا ترے ہاتھ میں ہیں سب ارض و سما
یہ ہے عاجزؔ عاصی کی تجھ سے دعا کہ تو جلدی اس سے ملا دے مجھے
- کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 69)
- Author : ابراہیم عاجز
- مطبع : نامی پریس، لکھنؤ (1934)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.