ادھر بھی اک نظر او شاہزادے
دلچسپ معلومات
(علمی مجلس حصہ پنجم)
ادھر بھی اک نظر او شاہزادے
تجھے اللہ دونا چوگنا دے
مرے کھوئے ہوئے دل کا پتا دے
تو مٹھی کھول دے زلفیں ہلا دے
ترے گالوں سے پھر یہ رنگ لایا
طمانچہ پھول کے منہ پر لگا دے
مزا آئے اگر واعظ کے منہ میں
کوئی مے خوار تھوڑی سی چوا دے
یہ بڑھ کر دخت رز زاہد سے بولی
جو توبہ توڑ دوں تیری تو کیا دے
وہ کمسن شوخ ہے یا رب مجھے بھی
طبیعت شوخ دے دل چلبلا دے
مزے آئے یہ بوسوں کے شب وصل
کہا اس نے کہ لے میں نے کہا دے
بتوں کے ظلم کا شکوہ ہے بے سود
کہ ان کی ایک چپ سو کو ہرا دے
کہاں تھا رات کس کے پاس تھا رات
ذرا اکبرؔ سے آنکھیں تو ملا دے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 131)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.