میاں سنگ و آئینہ دلیل معتبر رکھ دی
میاں سنگ و آئینہ دلیل معتبر رکھ دی
کہیں دل رکھ دیا اپنا کہیں اپنی نظر رکھ دی
اندھیروں نے شکست فاش دے دی ہے اجالوں کو
جبین لوح پر یہ وقت نے کیسی خبر رکھ دی
مکان و لا مکاں اک لفظ کن کی کارسازی ہیں
اسی اک لفظ نے گویا بنائے خیر و شر رکھ دی
جنون شوق میرا لے تو آیا مجھ کو منزل تک
مگر تقدیر نے دامن میں کچھ گرد سفر رکھ دی
سفر سے لوٹ کر آیا تو کچھ ایسا لگا مجھ کو
میرے قدموں کے نیچے پھر کسی نے رہ گزر رکھ دی
مری ویرانیوں کو جس کے جلووں کا سہارا تھا
ہواؤں نے وہ اک تصور گل بھی پھاڑ کر رکھ دی
بقدر ہوش اے قیصرؔ بس اتنا یاد ہے مجھ کو
مری نظروں نے کوئی شئے اٹھا کر طاق پر رکھ دی
- کتاب : شعرائے سمستی پور (Pg. 35)
- Author : بسمل عارفی۔ اشفاق قلق
- مطبع : نیو پرنٹ سینٹر (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.