اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
بے طرح کچھ ان آنسوؤں نے پاؤں نکالے
جو کچھ کہ دکھاوے گا خدا دیکھیں گے ناچار
صدقے ترے اک بار تو منہ اپنا دکھا لے
ایسے سے کوئی اپنے تئیں کیونکہ بچاوے
دل زلفوں سے بچ جائے تو آنکھوں سے چرا لے
وہ سرخ لباس اس کے گلے میں نظر آیا
جس کے ہیں مرے دل میں پڑے اب تئیں لالے
کب تجھ پہ گزرتا ہے کبھو میرا سا احوال
یوں چاہے سو تو اور بھی کچھ باتیں بنا لے
کیا جانیے کس دل کے تئیں آہ ڈسیں گے
زلفوں نے تو بے طرح یہ اب چھوڑے ہیں کالے
پھر آگے قیامت ہے اگر اب بھی نہ آؤ
مر مٹ کے جدائی کے دن اتنے تو ہیں ٹالے
ابرو نے تری جس طرف اب تیغ سنبھالی
مژگاں نے وہیں کر دیے تب سامنے بھالے
وعدے کی تو مدت نہ کہی دردؔ کچھ اس نے
اس غم کو بھلا کہئے کوئی کب تئیں ٹالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.