اک بے وفا کو پیار کیا ہائے کیا کیا
اک بے وفا کو پیار کیا ہائے کیا کیا
خود دل کو بیقرار کیا ہائے کیا کیا
معلوم تھا کہ عہد وفا ان کا جھوٹ ہے
اس پر بھی اعتبار کیا ہائے کیا کیا
وہ دل کہ جس پہ قیمت کونین تھی نثار
نظر نگاہ یار کیا ہائے کیا کیا
خود ہم نے فاش فاش کیا راز عاشقی
دامن کو تار تار کیا ہائے کیا کیا
آہیں بھی بار بار بھریں ان کے ہجر میں
نالہ بھی بار بار کیا ہائے کیا کیا
مٹنے کا غم نہیں ہے بس اتنا ملال ہی
کیوں تیرا انتظار کیا ہائے کیا کیا
ہم نے تو غم کو سینے سے اپنے لگا لیا
غم نے ہمیں شکار کیا ہائے کیا کیا
صیاد کی رضا یہ ہم آنسو نہ پی سکے
عذر غم بہار کیا ہائے کیا کیا
قسمت نے آہ ہم کو یہ دن بھی دکھا دیئے
قسمت پہ اعتبار کیا ہائے کیا کیا
رنگینئ خیال سے کچھ بھی نہ بچ سکا
ہر شے کو پر بہار کیا ہائے کیا کیا
دل نے بھلا بھلا کے تری بے وفائیاں
پھر عہد استوار کیا ہائے کیا کیا
ان کے ستم بھی سہہ کے نہ ان سے کیا گلہ
کیوں جبر اختیار کیا ہائے کیا کیا
کافر کی چشم ناز پہ کیا دل جگر کا ذکر
ایمان تک نثار کیا ہائے کیا کیا
کالی گھٹا کے اٹھتے ہی توبہ نہ رہ سکی
توبہ پہ اعتبار کیا ہائے کیا کیا
شام فراق قلب کے داغوں کو گن لیا
تاروں کو بھی شمار کیا ہائے کیا کیا
بہزادؔ کی نہ قدر کوئی تم کو ہو سکی
تم نے ذلیل و خوار کیا ہائے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.