Font by Mehr Nastaliq Web

اک پل وہ نگاہیں بھی چرائیں تو عجب کیا

عاکف حسین شاہ ولی

اک پل وہ نگاہیں بھی چرائیں تو عجب کیا

عاکف حسین شاہ ولی

MORE BYعاکف حسین شاہ ولی

    اک پل وہ نگاہیں بھی چرائیں تو عجب کیا

    چپ چاپ مجھے دل میں بسائیں تو عجب کیا

    اک مشک بھری سانس ہو خم گیسو کی مانند

    گرداب میں خوشبو کی بہائیں تو عجب کیا

    جب خم سے نکلتی ہے ہنسی ساز کی صورت

    وہ قہقہۂ جاں کو سنائیں تو عجب کیا

    پلکوں پہ ہو شبنم ہو تبسم میں شرارت

    سرمست نگاہوں سے پلائیں تو عجب کیا

    لب جیسے گلابوں پہ ہو بارش کی صدا سی

    اس لب کی حرارت میں جلائیں تو عجب کیا

    اک خال ہو ناف زر خم پر جو مہک سا

    وہ راز بدن خود ہی بتائیں تو عجب کیا

    جب نقش بدن شوق میں آ جائے نمایاں

    سایہ سا بھی پردے سے ہٹائیں تو عجب کیا

    عطران رخ یار سے جب صبح مہک جائے

    سبزہ بھی رخ انور کو پائیں تو عجب کیا

    کانوں میں وہ بالی ہو وہ صدفوں کی چمک ہو

    گفتار سے آواز بہائیں تو عجب کیا

    مژگان کی نوکوں سے ہو توقیر کی بارش

    اک پل میں نگاہیں بھی جھکائیں تو عجب کیا

    چاہیں تو اشاروں سے بدل دیں مرے موسم

    اک پل میں وہ صحراؤں کو چھائیں تو عجب کیا

    نوشاؔ یہ تری عرض تمنا ہی بہت ہے

    پھر حسن بھی پردے کو ہٹائیں تو عجب کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے