فرقت میں اضطراب یہ لیل ونہار ہے
فرقت میں اضطراب یہ لیل ونہار ہے
راحت نہ رات کو ہے نہ دن کو قرار ہے
مثل در بہشت ہیں دیدے کھلے ہوئے
کنج مزار میں بھی ترا انتظار ہے
نیرنگ چرخ سے چمنِ روزگار میں
فصلِ خزاں کبھی کبھی فصل بہار ہے
مدہوش ہوں بہار گل ولالہ دیکھ کر
حیرت کدہ مگر چمنِ روزگار ہے
ہر نقش نقش یار ہے ہر ذرہ آفتاب
دنیا نہیں مرقع صورت نگار ہے
روز ازل ہر ایک کو ہر شے عطا ہوئی
اک دل ہمیں ملا تھا سو وہ داغدار ہے
عمرِ رواں کا خاک کرے کوئی اعتبار
یہ بوئے گل کی طرح ہوا پرسوار ہے
عقدہ پس فنا یہ کھلا مل کے خاک میں
تن مثل گرد باد سراپا غبار ہے
راحت میں غم نہفتہ خزاں ہے بہار میں
اے عندلیب پہلوئے ہر گل میں خار ہے
منت کش زمانہ نہ ہو نا پئےمعاش
روشنؔ کفیل رزق وہ پروردگار ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 140)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.