اے عشق جلوہ گر ہے خود تجھ میں ذاتِ مولا
اے عشق جلوہ گر ہے خود تجھ میں ذاتِ مولا
والسابحاتِ سبحاً فالسابقاتِ سبقاً
تم نے سکھا دیا کیا جبریل کو نہ جانے
جھٹ زیر سدرہ ان نے جو بسترا جمایا
جو شخص جبہ سا ہو خدمت میں یاں تمہاری
کیوں کر نہ پھر وہ دیکھے لاہوت کا تماشا
فرما دیں آپ جو کچھ حقا کہ وہ ہی سچ ہے
اے میرے پیر و مرشد، ہاں بادشاہِ داتا
سبزا اگر چڑھانا منظور، صبحِ دم، ہو
تو لیجے برگ کوئی والناشطات نشطا
ہے یاد میں تمہاری بیٹھا ہوا مراقب
چارم فلک پہ عیسیٰ کھینچے ہوئے ادا سا
کرو بیاں تمہیں سب کیوں پیشوا نہ سمجھیں
روح القدس ہے ادنیٰ ایک بالکا تمہارا
اتنا نہ پھٹکے پھریے، تشریف لائیے بھی
حضرت سلامت انشاؔ ہے آپ ہی کا چیلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.