یہ کس سے چاندنی میں ہم بزیر آسماں لپٹے
یہ کس سے چاندنی میں ہم بزیر آسماں لپٹے
کہ باہم عرش پر مارے خوشی کے قدسیاں لپٹے
ادب گر حضرتِ جبریل کا مانع نہ ہو مجھ کو
توشاخِ سدرہ سے میری یہ آہِ ناتواں لپٹے
سکندر اور دارا کیا کروڑوں اور بھی ان سے
پڑے ہیں گور کے تختے سے زیرِ خاک داں لپٹے
کسی ڈھب سے طبیعت سیر ہوتی ہی نہیں ان سے
ابھی دالان سے لائے بزیر سائباں لپٹے
ہنسے بولے، رہے مشغول اپنے جس طرح چاہا
ادھر لپٹے ادھر سوئے یہاں چمٹے وہاں لپٹے
ولیکن یاس کہتی ہے کہ ہوں گی خواب کی باتیں
تمہیں کچھ خیر ہے صاحب بتاؤ تو جہاں لپٹے
کدھر لوٹے کدھر پوٹے ہنسے بولے کدھر جا کر
کہاں لپٹے کہاں سوئے کہاں چمٹے کہاں لپٹے
غزل مستی میں لکھ اک اور بھی انشاؔ کہ تاتیری
بلائیں آکے ساقی لے تجھے پیر مغاں لپٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.