جب غمِ پیہم سے تھک کر چور ہو جاتا ہے دل
دلچسپ معلومات
بیاض عبداللہ نیازی قوال
جب غمِ پیہم سے تھک کر چور ہو جاتا ہے دل
رک ذرا سی ٹھیس لگتی ہے تو بھر آتا ہے دل
یاد کر کے جانے کیا کیا پہلے گھبراتا ہے دل
اور پھر گھٹ گھٹ کے جی ہی جی میں رہ جاتا ہے دل
در حقیقت زندگی کا لطف جب پاتا ہے دل
ناسمجھ بن کر کسی کے دل سے ٹکراتا ہے دل
رقص کرتی ہیں بہاریں جھوم جاتا ہے چمن
جب تصور کی فضا میں دل سے ٹکراتا ہے دل
شامِ تنہائی کی شاید ہورہی ہے انتہا
چھپتے جاتے ہیں ستارے ڈوبتا جاتا ہے دل
پھر سنواری جا رہی ہے از سرِنو زندگی
سب خطا آنکھوں کی ہوتی ہے سزا پاتا ہے دل
گھونٹ دیتی ہیں گلہ جذبات کا خود دار ہاں
اپنے ہی ہاتھوں سے خود مجبور ہو جاتا ہے دل
ڈوبتے تاروں کی ان مایوس راتوں کی قسم
کتنی بے چینی سے پھر تیرے ہی گن گھاتا ہے دل
وقت اک ایسا بھی آتا ہے محبت میں ضرور
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور مجھ کو سمجھاتا ہے دل
جانے کیوں اقبالؔ کچھ بیٹھے ہی بیٹھے اِ ن دنوں
ڈبڈا آتی ہیں آنکھیں اور بھر آتا ہے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.