اس طرح جنوں کی دنیا میں جینے کا سہارا کرتے ہیں
اس طرح جنوں کی دنیا میں جینے کا سہارا کرتے ہیں
دامن کے پریشاں تاروں کو ہم پارا پارا کرتے ہیں
بجلی کو عداوت ہو جن سے گلچیں کی نظر ہو جن پہ کڑی
وہ پھول ہمیشہ کانٹوں کے پہلو میں گزارا کرتے ہیں
اک وہ بھی زمانہ تھا اپنا میں ان کا نظارہ کرتا تھا
اک یہ بھی زمانہ ہے اپنا وہ میرا نظارا کرتے ہیں
رنگینیٔ دنیا کے معنی سمجھے ہیں وہی کچھ اہل جنوں
جو غنچہ و گل کو ٹھکرا کر کانٹوں پہ گزارا کرتے ہیں
تو اور ذرا محکم کر لے پردوں کی مکمل بندش کو
اے دوست نظر کی گرمی کو ہم آج شرارا کرتے ہیں
میں ان کا ازل سے قائل ہوں میں ان پہ ازل سے مائل ہوں
جو صرف نظر کی جنبش سے بیمار کا چارا کرتے ہیں
ساغر سے انہیں اب کیا نسبت مینا سے انہیں اب کیا مطلب
دن رات عزیزؔ ان آنکھوں سے جو دل میں اتارا کرتے ہیں
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 56)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.