عشق کی کائنات میں عمر تمام ہو گئی
عشق کی کائنات میں عمر تمام ہو گئی
جاگنا فرض ہو گیا نیند حرام ہو گئی
ڈوب رہا تھا آفتاب دور تھی منزل مراد
اب وہ غریب کیا کرے راہ میں شام ہو گئی
ہر ہر قدم میں یاس و غم کانٹے بچھے ہیں ہر قدم
زندگی ایسی راہ میں محو خرام ہو گئی
عشق تھا اپنے زعم میں عشق کو ضد بنی رہی
قصہ ہوا نہ مختصر عمر تمام ہو گئی
لاکھ چھپایا راز دل لیکن رشیدؔ کیا کریں
اہل نظر سمجھ گئے بات یہ عام ہو گئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 185)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.