عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اس کڑی زنجیر سے
عشق نے جکڑا ہے مجھ کو اس کڑی زنجیر سے
جس کے حلقے کھل نہیں سکتے کسی تدبیر سے
اور ہی کچھ ہو شب فرقت کے کٹنے کی سبیل
دل تصور سے بہلتا ہے نہ اب تصویر سے
خط اسے مت کہہ یہ لکھا ہے مری تقدیر کا
دل کو ہے اک ربط تیری شوخیٔ تحریر سے
زندگی بھر اک سہانا خواب ہم دیکھا کئے
تیری صورت مل گئی اس خواب کی تعبیر سے
اس نگاہ ناز پر صدقے دل و جاں ہو گئے
آپ نے دیکھا نشانے دو اڑے اک تیر سے
اب تو بس دو ہچکیوں کی بات باقی رہ گئی
آپ نے پوچھا مجھے لیکن بڑی تاخیر سے
غم کی تنہائی کے سناٹے میں تنہا تھا نصیرؔ
تھا تو کھو جاتا مگر تم مل گئے تقدیر سے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 700)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.